(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن بكر بن سوادة الجذامي ، عن صالح بن خيوان ، عن ابي سهلة السائب بن خلاد ، ان رجلا ام قوما، فبسق في القبلة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين فرغ:" لا يصل لكم"، فاراد بعد ذلك ان يصلي لهم، فمنعوه، واخبروه بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نعم" وحسبت انه قال:" آذيت الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ الْجُذَامِيِّ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَيْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَهْلَةَ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَمَّ قَوْمًا، فَبَسَقَ فِي الْقِبْلَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ:" لَا يُصَلِّ لَكُمْ"، فَأَرَادَ بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ يُصَلِّيَ لَهُمْ، فَمَنَعُوهُ، وَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نَعمْ" وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:" آذَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے کچھ لوگوں کی امامت کے دوران نماز اس نے قبلہ کی جانب تھوک پھینکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے اس کے نماز سے فارغ ہو نے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: آئندہ یہ شخص تمہیں نماز نہ پڑھائے چنانچہ اس کے بعد اس نے نماز پڑھانا چاہی تو لوگوں نے اسے روک دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے اسے مطلع کیا، اس نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! میں نے ہی یہ حکم دیا ہے کیونکہ تم نے اللہ تعالیٰ کو اذیت پہنچائی ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، صالح بن خيوان تكلم فيه