سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں اپنے چچاؤں کے ساتھ - جبکہ ابھی میں نوعمر تھا - حلف المطیبین - جسے حلف الفضول بھی کہا جاتا ہے - میں شریک ہوا تھا، مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑ ڈالوں اگرچہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیئے جائیں۔“
قال الزهري: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم يصب الإسلام حلفا إلا زاده شدة، ولا حلف في الإسلام" , وقد الف رسول الله صلى الله عليه وسلم بين قريش , والانصار.قَالَ الزُّهْرِيُّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ يُصِبْ الْإِسْلَامُ حِلْفًا إِلَّا زَادَهُ شِدَّةً، وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ" , وَقَدْ أَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ , وَالْأَنْصَارِ.
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ”اسلام نے جو بھی معاہدہ کیا اس کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، اور اسلام اس کا قائل نہیں ہے۔“ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان مواخات قائم فرما دی تھی۔
حكم دارالسلام: مرسل وقد ورد معناه في احادیث صحیحة کما فی مسلم : 2530