(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن يزيد ، عن سلمة ، قال: كان عامر رجلا شاعرا، فنزل يحدو، قال: ويقول: اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فاغفر فدى لك ما اتينا وثبت الاقدام إن لاقينا والقين سكينة علينا إنا إذا صيح بنا اتينا وبالصياح عولوا علينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذا الحادي؟"، قالوا: ابن الاكوع، قال:" يرحمه الله"، قال: فقال رجل: وجبت يا رسول الله، لولا امتعتنا به، قال: فاصيب ذهب يضرب رجلا يهوديا من إل، فاصاب ذباب السيف عين ركبته، فقال الناس: حبط عمله قتل نفسه، قال: فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ان قدم المدينة وهو في المسجد، فقلت: يا رسول الله، يزعمون ان عامرا حبط عمله، قال:" ومن يقوله؟"، قال: قلت: رجال من الانصار منهم فلان وفلان، قال:" كذب من قاله، إن له لاجرين بإصبعيه وإنه لجاهد مجاهد، وقل عربي مشى بها يريدك عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ سَلَمَةَ ، قَالَ: كَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا، فَنَزَلَ يَحْدُو، قَالَ: وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدًى لَكَ مَا أَتَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا الْحَادِي؟"، قَالُوا: ابْنُ الْأَكْوَعِ، قَالَ:" يَرْحَمُهُ اللَّهُ"، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: وَجَبَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ، قَالَ: فَأُصِيبَ ذَهَبَ يَضْرِبُ رَجُلًا يَهُودِيًّا من إل، فَأَصَابَ ذُبَابُ السَّيْفِ عَيْنَ رُكْبَتِهِ، فَقَالَ النَّاسُ: حَبِطَ عَمَلُهُ قَتَلَ نَفْسَهُ، قَالَ: فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَزْعُمُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ، قَالَ:" وَمَنْ يَقُولُهُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: رِجَالٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْهُمْ فُلَانٌ وَفُلَانٌ، قَالَ:" كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ بِإِصْبَعَيْهِ وَإِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ، وَقَلَّ عَرَبِيٌّ مَشَى بِهَا يُرِيدُكَ عَلَيْهِ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (میرا بھائی) عامر ایک شاعر آدمی تھا، وہ ایک مقام پر پڑاؤ کر کے حدی کے یہ اشعار پڑھنے لگے اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، ہم صدقہ و خیرات کرتے اور نہ ہی نماز پڑھتے، ہم تیرے لئے قربان ہوں جب ہم آ گئے ہیں تو ہماری مغفرت فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہو نے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما اور ہم پر سکینہ نازل فرما، جب ہمیں آواز دے کر بلایا جاتا ہے تو ہم آجاتے ہیں اور لوگ صرف آواز دے کر ہم پر اعتماد اور بھروسہ کر لیتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ حدی خان کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابن اکوع ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس پر رحم کر ے، یہ سن کر ایک آدمی نے کہا واجب ہو گئی، یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے ہمیں اس سے فائدہ کیوں نہ اٹھانے دیا؟ راوی کہتے ہیں کہ اسی غزوے میں عامر شہید ہو گئے، وہ ایک یہو دی کو مارنے کے لئے آگے بڑھے تھے کہ ان کی تلوار کی دھار اچٹ کر انہیں کے گھٹنے پر آلگی اور وہ شہید ہو گئے۔