(حديث مرفوع) حدثنا مكي ، قال: حدثنا يزيد بن ابي عبيد ، قال: رايت اثر ضربة في ساق سلمة ، فقلت:" يا ابا مسلم، ما هذه الضربة؟، قال: هذه ضربة اصابتها يوم خيبر، قال: يوم اصبتها قال الناس: اصيب سلمة، فاتي بي رسول الله صلى الله عليه وسلم فنفث فيه ثلاث نفثات، فما اشتكيتها حتى الساعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ ، فَقُلْتُ:" يَا أَبَا مُسْلِمٍ، مَا هَذِهِ الضَّرْبَةُ؟، قَالَ: هَذِهِ ضَرْبَةٌ أَصَابَتُهَا يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: يَوْمَ أُصِبْتُهَا قَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ، فَأُتِيَ بِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَثَ فِيهِ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ، فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ".
یزید بن ابوعبید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا سلمہ بن اکوع کی پنڈلی میں ضرب کا ایک نشان دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ابومسلم! یہ نشان کیسا ہے، انہوں نے بتایا کہ مجھے یہ ضرب غزوہ خیبر کے موقع پر لگی تھی، جب مجھے یہ ضرب لگی تو لوگ کہنے لگے کہ سلمہ تو گئے، لیکن پھر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر تین مرتبہ پھونک ماری اور اب تک مجھے دوبارہ اس کی تکلیف محسوس نہیں ہوئی۔