(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا السري بن يحيى ، حدثنا الحسن ، عن الاسود بن سريع وكان رجلا من بني سعد، قال: وكان اول من قص في هذا المسجد يعني المسجد الجامع، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع غزوات، قال: فتناول قوم الذرية بعدما قتلوا المقاتلة، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الا ما بال اقوام قتلوا المقاتلة حتى تناولوا الذرية؟" قال: فقال رجل: يا رسول الله، اوليس ابناء المشركين؟، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن خياركم ابناء المشركين إنها ليست نسمة تولد إلا ولدت على الفطرة فما تزال عليها حتى يبين عنها لسانها فابواها يهودانها او ينصرانها" قال: واخفاها الحسن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا السَّرِيُّ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَعْدٍ، قَالَ: وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ قَصَّ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي الْمَسْجِدَ الْجَامِعَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ غَزَوَاتٍ، قَالَ: فَتَنَاوَلَ قَوْمٌ الذُّرِّيَّةَ بَعْدَمَا قَتَلُوا الْمُقَاتِلَةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَا مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَتَلُوا الْمُقَاتِلَةَ حَتَّى تَنَاوَلُوا الذُّرِّيَّةَ؟" قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَيْسَ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ؟، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ إِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ تُولَدُ إِلَّا وُلِدَتْ عَلَى الْفِطْرَةِ فَمَا تَزَالُ عَلَيْهَا حَتَّى يُبِينَ عَنْهَا لِسَانُهَا فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا أَوْ يُنَصِّرَانِهَا" قَالَ: وَأَخْفَاهَا الْحَسَنُ.
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا: انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہی ان کی اولاد کے قتل تک پہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا تھا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہو تی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے اور اس کے والدین ہی اسے یہو دی عیسائی بناتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري رغم تصريحه بالسماع هنا من الأسود بن سريع، إلا أن الصحيح أنه لم يسمع منه