(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عاصم ، عن حفصة ، عن الرباب ، عن عمها سلمان بن عامر الضبي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" فليفطر على تمر، فإن لم يجد، فليفطر على ماء، فإنه طهور". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" ومع الغلام عقيقته، فاميطوا عنه الاذى، واريقوا عنه دما، والصدقة على ذي القرابة ثنتان صدقة وصلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنِ الرَّبَابِ ، عَنْ عَمِّهَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ، فَإِنَّهُ طَهُورٌ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَمَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَتُهُ، فَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى، وَأَرِيقُوا عَنْهُ دَمًا، وَالصَّدَقَةُ عَلَى ذِي الْقَرَابَةِ ثِنْتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ".
سیدنا سلمان بن عامر سے موقوفاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص روزہ افطار کر ے تو اسے چاہیے کہ کھجور سے روزہ افطار کر ے اگر کھجور نہ ملے تو پھر پانی سے افطار کر لے کیونکہ پانی پاکیزگی بخش ہوتا ہے۔ لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ کیا کر و اس سے آلائیشیں وغیرہ دور کر کے اس کی طرف جانور قربان کیا کر و۔ اور قریبی رشتہ داروں پر صدقہ کرنے کا ثواب دہرا ہے ایک صدقے کا اور دوسرا صلہ رحمی کا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، دون قوله: «فليفطر على تمر فإنه طهور» ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الرباب