(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عبد الله بن زمعة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الناقة، وذكر الذي عقرها، فقال:" إذ انبعث اشقاها سورة الشمس آية 12 انبعث لها رجل عارم عزيز منيع في رهطه مثل ابي زمعة"، ثم ذكر النساء، فوعظهم فيهن، فقال:" علام يجلد احدكم امراته جلد العبد، ولعله يضاجعها من آخر يومه؟"، ثم وعظهم في ضحكهم من الضرطة، فقال" علام يضحك احدكم على ما يفعل؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ النَّاقَةَ، وَذَكَرَ الَّذِي عَقَرَهَا، فَقَالَ:" إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا سورة الشمس آية 12 انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ"، ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ، فَوَعَظَهُمْ فِيهِنَّ، فَقَالَ:" عَلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ؟"، ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ، فَقَالَ" عَلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُ؟".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذانبعث اشقہا کی تفسیر میں فرمایا کہ ناقۃ اللہ کی ٹانگیں کاٹنے کے لئے ایک موذی آدمی جسے اپنے گروہ میں اہمیت وعزت حاصل تھی روانہ ہوا جیسے ابوزمعہ کی حثییت ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے خروج ریح پر ہنسنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اس کام پر کیوں ہنستے ہو جو خود کرتے ہو پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کیوں مارتا ہے ہو سکتا ہے کہ دن کے آخری حصے میں اس کے ساتھ ہم بستری بھی کر ے۔