(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني بشير بن يسار ، عن سهل بن ابي حثمة ، قال: خرج عبد الله بن سهل اخو بني حارثة يعني في نفر من بني حارثة إلى خيبر يمتارون منها تمرا، قال: فعدي على عبد الله بن سهل، فكسرت عنقه، ثم طرح في منهر من مناهر عيون خيبر، وفقده اصحابه، فالتمسوه حتى وجدوه، فغيبوه، قال: ثم قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقبل اخوه عبد الرحمن بن سهل، وابنا عمه حويصة ومحيصة، وهما كانا اسن من عبد الرحمن، وكان عبد الرحمن إذا اقدم القوم، وصاحب الدم، فتقدم لذلك، فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ابني عمه حويصة ومحيصة. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكبر الكبر"، فاستاخر عبد الرحمن، وتكلم حويصة، ثم تكلم محيصة، ثم تكلم عبد الرحمن، فقالوا: يا رسول الله، عدي على صاحبنا، فقتل، وليس بخيبر عدو إلا يهود. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسمون قاتلكم، ثم تحلفون عليه خمسين يمينا ثم تسلمه؟" قال: فقالوا يا رسول الله: ما كنا لنحلف على ما لم نشهد. قال:" فيحلفون لكم خمسين يمينا، ويبرءون من دم صاحبكم"، قالوا: يا رسول الله، ما كنا لنقبل ايمان يهود، ما هم فيه من الكفر اعظم من ان يحلفوا على إثم. قال: فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده مائة ناقة. قال: يقول سهل فوالله ما انسى بكرة منها حمراء ركضتني وانا احوزها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ أَخُو بَنِي حَارِثَةَ يَعْنِي فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ إِلَى خَيْبَرَ يَمْتَارُونَ مِنْهَا تَمْرًا، قَالَ: فَعُدِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَكُسِرَتْ عُنُقُهُ، ثُمَّ طُرِحَ فِي مَنْهَرٍ مِنْ مَنَاهِرِ عُيُونِ خَيْبَرَ، وَفَقَدَهُ أَصْحَابُهُ، فَالْتَمَسُوهُ حَتَّى وَجَدُوهُ، فَغَيَّبُوهُ، قَالَ: ثُمَّ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ، وَهُمَا كَانَا أَسَنَّ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِذًا أَقْدَمَ الْقَوْمِ، وَصَاحِبَ الدَّمِ، فَتَقَدَّمَ لِذَلِكَ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ابْنَيْ عَمِّهِ حُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكِبَرَ الْكِبَرَ"، فَاسْتَأْخَرَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عُدِيَ عَلَى صَاحِبِنَا، فَقُتِلَ، وَلَيْسَ بِخَيْبَرَ عَدُوٌّ إِلَّا يَهُودَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسَمُّونَ قَاتِلَكُمْ، ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَيْهِ خَمْسِينَ يَمِينًا ثُمَّ تُسْلِمُهُ؟" قَالَ: فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا كُنَّا لِنَحْلِفَ عَلَى مَا لَمْ نَشْهَدْ. قَالَ:" فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ خَمْسِينَ يَمِينًا، وَيَبْرَءُونَ مِنْ دَمِ صَاحِبِكُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنَّا لِنَقْبَلَ أَيْمَانَ يَهُودَ، مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْكُفْرِ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَى إِثْمٍ. قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ. قَالَ: يَقُولُ سَهْلٌ فَوَاللَّهِ مَا أَنْسَى بَكْرَةً مِنْهَا حَمْرَاءَ رَكَضَتْنِي وَأَنَا أَحُوزُهَا.
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری بنو حارثہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ خیبر کھجور خریدنے گئے کسی نے ان پر حملہ کر کے ان کی گردن الگ کر دی اور خیبر کے کسی چشمے کی نالی میں ان کی لاش پھینک دی ان کے ساتھیوں نے جب انہیں تلاش کیا تو انہیں عبداللہ کی لاش ملی انہوں نے دفن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کو بولنے دو چنانچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم نے قلب خیبر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہو دیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔