(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا همام بن يحيى ، عن القاسم بن عبد الواحد المكي ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، انه سمع جابر بن عبد الله يقول: بلغني حديث عن رجل سمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشتريت بعيرا، ثم شددت عليه رحلي، فسرت إليه شهرا حتى قدمت عليه الشام، فإذا عبد الله بن انيس ، فقال للبواب: قل له: جابر على الباب، فقال: ابن عبد الله؟ قلت: نعم , فخرج يطا ثوبه، فاعتنقني، واعتنقته , فقلت: حديثا بلغني عنك انك سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم في القصاص، فخشيت ان تموت او اموت قبل ان اسمعه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يحشر الناس يوم القيامة، او قال: العباد، عراة غرلا بهما" , قال: قلنا: وما بهما؟ قال:" ليس معهم شيء، ثم يناديهم بصوت يسمعه من بعد كما يسمعه من قرب، انا الملك، انا الديان، ولا ينبغي لاحد من اهل النار ان يدخل النار، وله عند احد من اهل الجنة حق حتى اقصه منه، ولا ينبغي لاحد من اهل الجنة ان يدخل الجنة ولاحد من اهل النار عنده حق حتى اقصه منه حتى اللطمة" , قال: قلنا: كيف وإنا إنما ناتي الله عز وجل عراة غرلا بهما؟ قال: بالحسنات والسيئات.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: بَلَغَنِي حَدِيثٌ عَنْ رَجُلٍ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَرَيْتُ بَعِيرًا، ثُمَّ شَدَدْتُ عَلَيْهِ رَحْلِي، فَسِرْتُ إِلَيْهِ شَهْرًا حَتَّى قَدِمْتُ عَلَيْهِ الشَّامَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ ، فَقَالَ لِلْبَوَّابِ: قُلْ لَهُ: جَابِرٌ عَلَى الْبَابِ، فَقَالَ: ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ , فَخَرَجَ يَطَأُ ثَوْبَهُ، فَاعْتَنَقَنِي، وَاعْتَنَقْتُهُ , فَقُلْتُ: حَدِيثًا بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقِصَاصِ، فَخَشِيتُ أَنْ تَمُوتَ أَوْ أَمُوتَ قَبْلَ أَنْ أَسْمَعَهُ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَوْ قَالَ: الْعِبَادُ، عُرَاةً غُرْلًا بُهْمًا" , قَالَ: قُلْنَا: وَمَا بُهْمًا؟ قَالَ:" لَيْسَ مَعَهُمْ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنَادِيهِمْ بِصَوْتٍ يَسْمَعُهُ مَنْ بَعُدَ كَمَا يَسْمَعُهُ مَنْ قُرْبٍ، أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الدَّيَّانُ، وَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَنْ يَدْخُلَ النَّارَ، وَلَهُ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَقٌّ حَتَّى أَقُصَّهُ مِنْهُ، وَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ وَلِأَحَدٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ عِنْدَهُ حَقٌّ حَتَّى أَقُصَّهُ مِنْهُ حَتَّى اللَّطْمَةُ" , قَالَ: قُلْنَا: كَيْفَ وَإِنَّا إِنَّمَا نَأْتِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عُرَاةً غُرْلًا بُهْمًا؟ قَالَ: بِالْحَسنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے ایک حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے معلوم ہوئی جو ایک صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی تھی میں نے ایک اونٹ خریدا اس پر کجاوہ کسا اور ایک مہینے کا سفر کا طے کر کے پہنچا وہاں مطلوبہ صحابی سیدنا عبداللہ بن انیس سے ملاقات ہوئی میں نے چوکیدار سے کہا ان سے جا کر کہو دروازے پر جابر رضی اللہ عنہ ہے انہوں نے پوچھا: عبداللہ کے بیٹے ہیں میں نے اثبات میں سر ہلادیا تو وہ اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے نکلے اور مجھ سے چمٹ گئے میں نے بھی ان سے معانقہ کیا اور ان سے کہا کہ قصاص کے متعلق مجھے ایک حدیث کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے مجھے اندیشہ ہوا کہ اسے سننے سے پہلے آپ یا مجھ میں سے کوئی دنیا سے رخصت نہ ہو جائے۔
انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا قیامت کے دن لوگ برہنہ، غیر مختون اور بہم اٹھائے جائیں گے ہم نے ان سبہم کا معنی پوچھا: تو انہوں نے بتایا کہ جس کے پاس کچھ نہ ہو پھر انہیں اپنے انتہائی قریب سے ایک منادی کی آواز سنائی دے گی کہ میں ہی حقیقی بادشاہ ہوں میں بدلہ لینے والا ہوں اہل جہنم میں سے اگر کسی کو کسی جنتی پر کوئی حق ہو تو اس کا بدلہ لینے سے پہلے وہ جہنم میں داخل نہ ہو گا حتی کہ ایک طمانچے کا بدلہ بھی لوں گا ہم نے پوچھا کہ جب ہم اللہ کے سامنے غیرمختون اور خالی ہاتھ حاضر ہوں گے تو کیسالگے لگا انہوں نے جواب دیا کہ وہاں نیکیوں اور گناہوں کا حساب ہو گا۔