(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن علقمة ، عن سلمة بن يزيد الجعفي ، قال: انطلقت انا واخي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلنا: يا رسول الله، إن امنا مليكة كانت تصل الرحم، وتقري الضيف، وتفعل وتفعل، هلكت في الجاهلية، فهل ذلك نافعها شيئا؟ قال:" لا" , قال: قلنا: فإنها كانت وادت اختا لنا في الجاهلية، فهل ذلك نافعها شيئا؟ قال:" الوائدة والموءودة في النار إلا ان تدرك الوائدة الإسلام، فيعفو الله عنها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ يَزِيدَ الْجُعْفِيِّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَخِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّنَا مُلَيْكَةَ كَانَتْ تَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ، هَلَكَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَهَلْ ذَلِكَ نَافِعُهَا شَيْئًا؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: قُلْنَا: فَإِنَّهَا كَانَتْ وَأَدَتْ أُخْتًا لَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَهَلْ ذَلِكَ نَافِعُهَا شَيْئًا؟ قَالَ:" الْوَائِدَةُ وَالْمَوْءُودَةُ فِي النَّارِ إِلَّا أَنْ تُدْرِكَ الْوَائِدَةُ الْإِسْلَامَ، فَيَعْفُوَ اللَّهُ عَنْهَا".
سیدنا سلمہ بن یزید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بھائی کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہماری والدہ ملیکہ صلہ رحمی کر تی تھیں مہمان نوازی کر تی تھیں اور فلاں فلاں نیکی کے کام کر تی تھیں ان کا انتقال ہو گیا ہے زمانہ جاہلیت میں کیا یہ سب کام ان کے لئے نفع بخش ہوں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ہم نے پوچھا کہ انہوں نے زمانہ جاہلیت میں ہماری ایک بہن کو زندہ دفن کیا تھا اس کا بھی ان کے ساتھ تعلق ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زندہ درگور کرنے والی اور ہو نے والی دونوں جہنم میں ہوں گی الاّ یہ کہ زندہ درگور ہو نے والی اسلام کو پالے اور اللہ اس سے درگزر فرمائے۔