مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
223. حَدِيثُ أَبِي الْمُعَلَّى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15922
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو الوليد هشام ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك ، عن ابن ابي المعلى ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب يوما، فقال:" إن رجلا خيره ربه عز وجل بين ان يعيش في الدنيا ما شاء ان يعيش فيها، ياكل من الدنيا ما شاء ان ياكل منها، وبين لقاء ربه عز وجل، فاختار لقاء ربه" , قال: فبكى ابو بكر رضي الله عنه , قال: فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا تعجبون من هذا الشيخ ان ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا صالحا خيره ربه تبارك وتعالى بين الدنيا وبين لقاء ربه تبارك وتعالى فاختار لقاء ربه عز وجل، وكان ابو بكر رضي الله عنه اعلمهم بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر رضي الله عنه: بل نفديك باموالنا وابنائنا او بآبائنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من الناس احد امن علينا في صحبته وذات يده من ابن ابي قحافة، ولو كنت متخذا خليلا، لاتخذت ابن ابي قحافة، ولكن ود وإخاء إيمان، ولكن ود وإخاء إيمان مرتين وإن صاحبكم خليل الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْمُعَلَّى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا، فَقَالَ:" إِنَّ رَجُلًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ أَنْ يَعِيشَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَعِيشَ فِيهَا، يَأْكُلُ مِنَ الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ" , قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا الشَّيْخِ أَنْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَعْلَمَهُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بَلْ نَفْدِيكَ بِأَمْوَالِنَا وَأَبْنَائِنَا أَوْ بِآبَائِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنُّ عَلَيْنَا فِي صُحْبَتِهِ وَذَاتِ يَدِهِ مِنَ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَكِنْ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ، وَلَكِنْ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ مَرَّتَيْنِ وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
حضڑت ابومعلی سے مروی ہے کہ ایک دن نبی نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص کو اللہ نے اس بات میں اختیار دے دیا ہے کہ جب تک چاہے دنیا میں رہے اور جو چاہے کھائے یا اپنے رب کی ملاقات کے لئے آ جائے اس نے اپنے رب سے ملنے کو ترجیح دی یہ سن کر سیدنا صدیق اکبر رونے لگے صحابہ کرام کہنے لگے ان بڑے میاں کو تو دیکھو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیک آدمی کا ذکر کیا جسے اللہ نے دنیا اور اپنی ملاقات کے درمیان اختیار دیا اور اس نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی حقیقت کو ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے سیدنا ابوبکر تھے سیدنا ابوبکر کہنے لگے کہ ہم اپنے مال دولت بیٹوں اور آباء اجداد کو آپ کے بدلے میں پیش کرنے کے لئے تیار ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں اپنی رفاقت اور اپنی مملوکہ چیزوں میں مجھ پر ابن ابی قحاف سے زیادہ کسی کے احسانات نہیں ہیں اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا لیکن یہاں ایمانی اخوت مودت ہی کافی ہے یہ جملہ دو مرتبہ ارشاد فرمایا: اور تمہارا پیغمبر خود اللہ کا خلیل ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الجهالة ابن أبى المعلي


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.