(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، قال: اخبرنا عبد الله ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، قال: حدثني موسى بن جبير مولى بني سلمة، انه سمع عبد الله بن كعب بن مالك يحدث , عن ابيه ، قال: كان الناس في رمضان إذا صام الرجل فامسى، فنام، حرم عليه الطعام والشراب والنساء حتى يفطر من الغد، فرجع عمر بن الخطاب من عند النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة وقد سهر عنده، فوجد امراته قد نامت، فارادها، فقالت: إني قد نمت، قال: ما نمت , ثم وقع بها، وصنع كعب بن مالك مثل ذلك، فغدا عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فانزل الله تعالى: علم الله انكم كنتم تختانون انفسكم فتاب عليكم وعفا عنكم سورة البقرة آية 187.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى بَنِي سَلِمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ فِي رَمَضَانَ إِذَا صَامَ الرَّجُلُ فَأَمْسَى، فَنَامَ، حَرُمَ عَلَيْهِ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَاءُ حَتَّى يُفْطِرَ مِنَ الْغَدِ، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَقَدْ سَهِرَ عِنْدَهُ، فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَدْ نَامَتْ، فَأَرَادَهَا، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ نِمْتُ، قَالَ: مَا نِمْتِ , ثُمَّ وَقَعَ بِهَا، وَصَنَعَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ مِثْلَ ذَلِكَ، فَغَدَا عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ سورة البقرة آية 187.
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء رمضان میں جب کوئی روزہ دار رات کو سوجاتا اس پر کھانا پینا اور بیوی کے قریب جانا اگلے دن افطار کرنے تک حرام ہو جاتا تھا ایک مرتبہ سیدنا عمر رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ دیر گزارنے کے بعد گھر واپس آئے تو دیکھا کہ ان کی اہلیہ سو رہی ہیں انہوں نے ان سے اپنی خواہش پوری کرنے کا ارادہ کیا تو وہ کہنے لگیں کہ میں تو سو گئی تھی سیدنا عمر نے کہا کہاں سوئی تھی پھر ان سے اپنی خواہش پوری کی ادھر سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ایساہی پیش آیا اگلے دن جب سیدنا عمر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی خبردی اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اللہ جانتا ہے کہ تم اپنی جانوں سے خیانت کر چکے ہو سو اللہ تم پر متوجہ ہوا اور اس نے تمہیں معاف کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن، ابن لهيعة سيئ الحفظ لكن رواية ابن المبارك عنه قبل احتراق كتبه