(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب ، ان عبد الله بن كعب ، قال: سمعت كعب بن مالك يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قلما يريد غزوة يغزوها إلا ورى بغيرها حتى كان غزوة تبوك، فغزاها رسول الله صلى الله عليه وسلم في حر شديد، استقبل سفرا بعيدا ومفازا، واستقبل غزو عدو كثير، فجلا للمسلمين امرهم، ليتاهبوا اهبة عدوهم، اخبرهم بوجهه الذي يريد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً يَغْزُوهَا إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا حَتَّى كَانَ غَزْوَةُ تَبُوكَ، فَغَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ، اسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا وَمَفَازًا، وَاسْتَقْبَلَ غَزْوَ عَدُوٍّ كَثِيرٍ، فَجَلَا لِلْمُسْلِمِينَ أَمَرَهُمْ، لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ عَدُوِّهِمْ، أَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم ایسا کرتے تھے کہ کسی غزوے کا ارادہ ہوا اور اس میں کسی دوسری جگہ کے ارادے سے اسے مخفی نہ فرماتے ہوں سوائے غزوہ تبوک کے کہ شدید گرمی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبے سفر اور صحراؤں کا ارادہ کیا تھا اور دشمن کی ایک کثیر تعداد کا سامنا کرنا تھا اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس کی وضاحت فرمادی تھی کہ تاکہ وہ دشمن سے مقابلے کے لئے خوب اچھی طرح تیاری کر لیں اور انہیں اسی جہت کا پتہ بتادیا جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ فرما رکھا تھا۔