(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا زمعة ، عن الزهري ، عن ابن كعب بن مالك ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو ملازم رجلا في اوقيتين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم للرجل:" هكذا" اي: ضع عنه الشطر , قال الرجل: نعم يا رسول الله , فقال النبي صلى الله عليه وسلم للرجل:" اد إليه ما بقي من حقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ مُلَازِمٌ رَجُلًا فِي أُوقِيَّتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ:" هَكَذَا" أَيْ: ضَعْ عَنْهُ الشَّطْرَ , قَالَ الرَّجُلُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ:" أَدِّ إِلَيْهِ مَا بَقِيَ مِنْ حَقِّهِ".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی شخص سے اپنی دو اوقیہ چاندی کا مطالبہ کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گزرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کر کے مجھ سے فرمایا کہ اس کا نصف قرض معاف کر دو میں نے عرض کیا: بہت بہتر یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سے فرمایا کہ اب جو حق باقی بچا ہے اسے ادا کر و۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بغير هذه السياقة، وهذا إسناد ضعيف لضعف زمعة