(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن جده , قال: كتب معاوية إلى عبد الرحمن بن شبل ان علم الناس ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فجمعهم، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تعلموا القرآن، فإذا علمتموه فلا تغلوا فيه، ولا تجفوا عنه، ولا تاكلوا به، ولا تستكثروا به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ أَنْ عَلِّمْ النَّاسَ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ، فَإِذَا عَلِمْتُمُوهُ فَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلو نہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" إن التجار هم الفجار" قالوا: يا رسول الله، اليس قد احل الله البيع، وحرم الربا؟ قال:" بلى ولكنهم يحلفون وياثمون".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ التُّجَّارَ هُمْ الْفُجَّارُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ قَدْ أَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ، وَحَرَّمَ الرِّبَا؟ قَالَ:" بَلَى وَلَكِنَّهُمْ يَحْلِفُونَ وَيَأْثَمُونَ".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکثر تجار فاسق و فجار ہوتے ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں کیا ہے فرمایا: کیوں نہیں لیکن جب یہ لوگ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور قسم اٹھا کر گناہگار ہوتے ہیں۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" إن الفساق هم اهل النار" قالوا: يا رسول الله , ومن الفساق؟ قال:" النساء" قالوا: يا رسول الله , السن امهاتنا وبناتنا واخواتنا؟ قال:" بلى , ولكنهن إذا اعطين لم يشكرن، وإذا ابتلين لم يصبرن".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْفُسَّاقَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَنْ الْفُسَّاقُ؟ قَالَ:" النِّسَاءُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَسْنَ أُمَّهَاتِنَا وَبَنَاتِنَا وَأَخَوَاتِنَا؟ قَالَ:" بَلَى , وَلَكِنَّهُنَّ إِذَا أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِينَ لَمْ يَصْبِرْنَ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فساق ہی دراصل جہنم ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! فساق سے کون لوگ مراد ہیں فرمایا: خواتین سائل نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا خواتین ہی ہماری مائیں بہنیں اور بیویاں نہیں ہو تیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں لیکن بات یہ ہے کہ انہیں جب کچھ ملتا ہے تو یہ شکر نہیں کر تیں اور جب مصیبت آتی ہے تو صبر نہیں کر تیں۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" يسلم الراكب على الراجل، والراجل على الجالس، والاقل على الاكثر، فمن اجاب السلام كان له، ومن لم يجب فلا شيء له".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الرَّاجِلِ، وَالرَّاجِلُ عَلَى الْجَالِسِ، وَالْأَقَلُّ عَلَى الْأَكْثَرِ، فَمَنْ أَجَابَ السَّلَامَ كَانَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَلَا شَيْءَ لَهُ".
اور پھر فرمایا کہ سوار کو چاہئے کہ پیدل چلنے والے کو سلام کر ے پیدل چلنے والے کو چاہئے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کر ے تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کر یں جو سلام کا جواب دے دے وہ اس کے لئے باعث برکت ہے جو شخص جواب نہ دے سکے اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔