(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن الحضرمي بن لاحق ، عن سعيد بن المسيب ، قال: سالت سعد بن ابي وقاص عن الطيرة، فانتهرني، وقال: من حدثك؟ فكرهت ان احدثه من حدثني، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى، ولا طيرة، ولا هام، إن تكن الطيرة في شيء ففي الفرس، والمراة، والدار، وإذا سمعتم بالطاعون بارض، فلا تهبطوا، وإذا كان بارض وانتم بها فلا تفروا منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ الْحَضْرَمِيِّ بْنِ لَاحِقٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ الطِّيَرَةِ، فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ فَكَرِهْتُ أَنْ أُحَدِّثَهُ مَنْ حَدَّثَنِي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا هَامَ، إِنْ تَكُنِ الطِّيَرَةُ فِي شَيْءٍ فَفِي الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ، فَلَا تَهْبِطُوا، وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ".
حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے بدشگونی کے بارے پوچھا تو انہوں نے مجھے ڈانٹ دیا اور فرمایا: تم سے یہ حدیث کس نے بیان کی ہے؟ میں نے ان صاحب کا نام لینا مناسب نہ سمجھا جنہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی تھی، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی، بدشگونی اور مردے کی قبر سے اس کی کھوپڑی نکلنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی۔ اور جب تم کسی علاقے میں طاعون کی وباء پھیلنے کا سنو تو وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں طاعون کی وباء پھوٹ پڑے تو وہاں سے راہ فرار مت اختیار کرو۔“