(حديث موقوف) حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن واصل الاحدب ، عن ابي وائل , قال جلست إلى شيبة بن عثمان ، فقال:" جلس عمر بن الخطاب في مجلسك هذا، فقال: لقد هممت ان لا ادع في الكعبة صفراء، ولا بيضاء، إلا قسمتها بين الناس، قال: قلت: ليس ذلك لك، قد سبقك صاحباك لم يفعلا ذلك، فقال: هما المرءان يقتدى بهما".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ , قَالَ جَلَسْتُ إِلَى شَيْبَةَ بْنِ عُثْمَانَ ، فَقَالَ:" جَلَسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي مَجْلِسَكَ هَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَدَعَ فِي الْكَعْبَةِ صَفْرَاءَ، وَلَا بَيْضَاءَ، إِلَّا قَسَمْتُهَا بَيْنَ النَّاسِ، قَالَ: قُلْتُ: لَيْسَ ذَلِكَ لَكَ، قَدْ سَبَقَكَ صَاحِبَاكَ لَمْ يَفْعَلَا ذَلِكَ، فَقَالَ: هُمَا الْمَرْءَانِ يُقْتَدَى بِهِمَا".
ابو وائل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا شیبہ بن عثمان کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ وہ کہنے لگے کہ تمہاری اس جگہ پر ایک مرتبہ سیدنا عمر بیٹھے تھے اور انہوں نے فرمایا: تھا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ خانہ کعبہ میں کوئی سونا چاندی نہ چھوڑوں سب کچھ لوگوں میں تقسیم کر دوں میں نے ان سے عرض کیا: کہ آپ یہ کام نہیں کر سکتے کیونکہ آپ سے پہلے آپ کے دو ساتھی گزر چکے ہیں انہوں نے یہ کام نہیں کیا سیدنا عمر نے فرمایا: وہی تو دو آدمی تھے جن کی اقتداء کی جاسکتی ہے۔