(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود , حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد , عن موسى بن عقبة , عن ابي الزبير ، عن جابر , قال: كان العباس آخذا بيد رسول الله صلى الله عليه وسلم , ورسول الله صلى الله عليه وسلم يواثقنا , فلما فرغنا , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اخذت واعطيت"، قال: فسالت جابرا يومئذ كيف بايعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم , اعلى الموت؟، قال: لا , ولكن بايعناه على ان لا نفر، قلت له: افرايت يوم الشجرة؟، قال: كنت آخذا بيد عمر بن الخطاب حتى بايعناه، قلت: كم كنتم؟، قال: كنا اربع عشر مائة , فبايعناه كلنا إلا الجد بن قيس اختبا تحت بطن بعير , ونحرنا يومئذ سبعين من البدن , لكل سبعة جزور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنِ جَابِرٍ , قَالَ: كَانَ الْعَبَّاسُ آخِذًا بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَاثِقُنَا , فَلَمَّا فَرَغْنَا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخَذْتُ وَأَعْطَيْتُ"، قَالَ: فَسَأَلْتُ جَابِرًا يَوْمَئِذٍ كَيْفَ بَايَعْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَعَلَى الْمَوْتِ؟، قَالَ: لَا , وَلَكِنْ بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ، قُلْتُ لَهُ: أَفَرَأَيْتَ يَوْمَ الشَّجَرَةِ؟، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى بَايَعْنَاهُ، قُلْتُ: كَمْ كُنْتُمْ؟، قَالَ: كُنَّا أَرْبَعَ عَشَرَ مِائَةً , فَبَايَعْنَاهُ كُلُّنَا إِلَّا الْجَدَّ بْنَ قَيْسٍ اخْتَبَأَ تَحْتَ بَطْنِ بَعِيرٍ , وَنَحَرْنَا يَوْمَئِذٍ سَبْعِينَ مِنَ الْبُدْنِ , لِكُلِّ سَبْعَةٍ جَزُورٌ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بیعت عقبہ کے متعلق کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس اس حال میں تشریف لائے تھے کہ سیدنا عباس نے ان کا ہاتھ تھاما ہوا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بیعت لے لی اور وعدہ دے دیا میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے اس دن موت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی انہوں نے کہا نہیں بلکہ اس بات پر کہ ہم میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہیں کر یں گے میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ بیعت رضوان کے موقع پر کیا ہوا تھا انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا عمر کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی میں نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ کتنے تھے انہوں نے فرمایا: چودہ سو افراد جد بن قیس کے علاوہ سب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی وہ ایک اونٹ کے نیچے چھپ گئے تھے اس دن ہم نے ستر اونٹ قربان کئے جن میں سے ہر سات آدمیوں کی طرف سے ایک اونٹ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن، أخرجه مسلم مختصرا: 1856، ووقع لابن أبى الزناد فيه وهمان: الأول: قوله: «بايعناه على أن لا نفر» والمحفوظ أن هذا فى الحديبية، ولم يكن فى بيعة العقبة والثاني: وقوله: « كنت آخذ بيد عمر حتى بايعنا » والمحفوظ أن عمر كان آخذ بيد النبى صلى الله عليه وسلم