(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سفيان يعني ابن عيينة , عن عمرو , قال: سمعت جابر بن عبد الله , يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة , قال: يرون انها غزوة بني المصطلق , فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار , فقال الانصاري: يا للانصار , وقال المهاجري: يا للمهاجرين , فسمع ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما بال دعوى الجاهلية"، فقيل: رجل من المهاجرين كسع رجلا من الانصار، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعوها. فإنها منتنة"، قال جابر: وكان المهاجرون حين قدموا المدينة اقل من الانصار , ثم إن المهاجرين كثروا , فبلغ ذلك عبد الله بن ابي , فقال: فعلوها , والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فسمع ذلك عمر , فاتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا عمر , دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَمْرٍو , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ , قَالَ: يَرَوْنَ أَنَّهَا غَزْوَةُ بَنِي الْمُصْطَلِقِ , فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ , فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ , وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ , فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ"، فَقِيلَ: رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَسَعَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهَا. فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ"، قَالَ جَابِرٌ: وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ أَقَلَّ مِنَ الْأَنْصَارِ , ثُمَّ إِنَّ الْمُهَاجِرِينَ كَثُرُوا , فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ , فَقَالَ: فَعَلُوهَا , وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَسَمِعَ ذَلِكَ عُمَرُ , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُمَرُ , دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں غالباً بنو مصطلق میں تھے کہ دو غلام آپس میں لڑ پڑے جن میں سے ایک مہاجر کا دوسرا کسی انصاری کا تھا مہاجر نے مہاجرین کو اور انصاری نے انصار کو آوازیں دے کر بلانا شروع کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ آواز سن کر باہر تشریف لائے اور فرمایا: ان بدبودار نعروں کو چھوڑ دو پھر فرمایا: یہ جاہلیت کی کیسی آوازیں ہیں یہ زمانہ جاہلیت کی کیسی آوازیں ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ مزید فرماتے ہیں کہ مہاجرین جب مدینہ منورہ آئے تھے تو ان کی تعداد انصار سے کم تھی لیکن بعد میں ان کی تعداد بڑھ گئی۔ عبداللہ بن ابی کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگا کہ ایسا ہو گیا ہے واللہ ہم جب مدینہ منورہ پہنچیں گے جو زیادہ معزز ہو گا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے نکال دے گا سیدنا عمر نے یہ بات سن لی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجیے کہ اس منافق کی گردن اڑادوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر رہنے دو کہیں لوگ یہ باتیں نہ کرنے لگیں کہ محمد اپنے ساتھیوں کو قتل کر وا دیتے ہیں۔