(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا سفيان , عن ابن المنكدر , عن جابر , قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فبايعه على الإسلام , فجاء من الغد محموما , فقال: يا رسول الله , اقلني، فابى , فجاءه ثلاثة ايام متوالية , كل ذلك يقول: يا رسول الله , اقلني، فيابى النبي صلى الله عليه وسلم , فلما ولى , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن المدينة كالكير , تنفي خبثها , وتنصع طيبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ , فَجَاءَ مِنَ الْغَدِ مَحْمُومًا , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَقِلْنِي، فَأَبَى , فَجَاءَهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مُتَوَالِيَةٍ , كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَقِلْنِي، فَيَأْبَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا وَلَّى , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَدِينَةَ كَالْكِيرِ , تَنْفِي خَبَثَهَا , وَتَنْصَعُ طَيِّبَهَا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے دست حق پرست پر بیعت کر لی کچھ ہی عرصے میں اسے بہت تیز بخار ہو گیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا چوتھی مرتبہ وہ نہ آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معلوم کیا تو صحابہ نے بتایا کہ وہ مدینہ منورہ سے چلا گیا ہے اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ منورہ بھٹی کی طرح ہے جو اپنے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے اور عمدہ چیز کو چمکدار اور صاف ستھرا کر دیتی ہے۔