(حديث مرفوع) حدثنا عفان , حدثنا ابان العطار , حدثنا يحيى بن ابي كثير , قال: سالت ابا سلمة بن عبد الرحمن اي القرآن نزل اول؟ قال: يا ايها المدثر، قلت: فإني انبئت ان اول سورة نزلت اقرا باسم ربك الذي خلق، قال جابر : لا احدثك إلا كما حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" جاورت في حراء , فلما قضيت جواري , نزلت فاستبطنت الوادي , فنوديت , فنظرت بين يدي وخلفي , وعن يميني وعن شمالي , فلم ار شيئا , فنوديت ايضا فنظرت بين يدي وخلفي , وعن يميني وعن شمالي , فلم ار شيئا , فنظرت فوقي , فإذا انا به قاعد على عرش بين السماء والارض , فجئثت منه , فاتيت منزل خديجة , فقلت: دثروني وصبوا علي ماء باردا"، قال:" فنزلت علي يايها المدثر قم فانذر وربك فكبر سورة المدثر آية 1 - 3".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَيُّ الْقُرْآنِ نَزَلَ أَوَّلَ؟ قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، قُلْتُ: فَإِنِّي أُنْبِئْتُ أَنَّ أَوَّلَ سُورَةٍ نَزَلَتْ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ، قَالَ جَابِرٌ : لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا كَمَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" جَاوَرْتُ فِي حِرَاءٍ , فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي , نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ الْوَادِيَ , فَنُودِيتُ , فَنَظَرْتُ بَيْنَ يَدَيَّ وَخَلْفِي , وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي , فَلَمْ أَرَ شَيْئًا , فَنُودِيتُ أَيْضًا فَنَظَرْتُ بَيْنَ يَدَيَّ وَخَلْفِي , وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي , فَلَمْ أَرَ شَيْئًا , فَنَظَرْتُ فَوْقِي , فَإِذَا أَنَا بِهِ قَاعِدٌ عَلَى عَرْشٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ , فَجُئِثْتُ مِنْهُ , فَأَتَيْتُ مَنْزِلَ خَدِيجَةَ , فَقُلْتُ: دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَيَّ مَاءً بَارِدًا"، قَالَ:" فَنَزَلَتْ عَلَيَّ يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ سورة المدثر آية 1 - 3".
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن کا کون سا حصہ نازل ہوا تھا انہوں نے سورت مدثر کا نام لیا میں نے عرض کیا: کہ سب سے پہلے سورت اقراء نازل نہیں ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے یہی سوال کیا تھا تو انہوں نے یہ جواب دیا تھا اور میں نے بھی یہی سوال پوچھا: تھا تو انہوں نے فرمایا: تھا کہ میں تم سے وہ بات بیان کر رہا ہوں جو خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تھا کہ میں ایک مہینے تک غار حرا کا پڑوس رہا جب میں ایک ماہ کی مدت پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا اور بطن وادی میں پہنچا تو مجھے کسی نے آواز دی میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھا لیکن مجھے کوئی نظر نہ آیا تھوڑی دیر بعد پھر وہ آواز آئی میں نے دوبارہ چاروں طرف دیکھا لیکن کوئی نظر نہ آیا تیسری مرتبہ وہ آواز آئی تو میں نے سر اٹھا کر دیکھا وہاں سیدنا جبرائیل فضاء میں اپنے تخت پر نظر آئے یہ دیکھ کر مجھ پر شدید کپکپی طاری ہو گئی اور میں نے خدیجہ کے پاس آ کر کہا کہ مجھے کوئی موٹاکمبل اوڑھادو چنانچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھادیا اور مجھ پر پانی بہایا اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی یا ایھا المدثر قم فانذر الی آخرہ۔