(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم , حدثنا شعبة , عن محارب بن دثار , قال: سمعت جابر بن عبد الله الانصاري , قال: تزوجت , فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" ما تزوجت؟"، قال: قلت: تزوجت ثيبا , فقال:" ما لك وللعذارى ولعابها!"، قال شعبة فذكرت ذلك لعمرو بن دينار , فقال: سمعت جابرا، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" افهلا جارية تلاعبها وتلاعبك؟!" حدثناهما اسود بن عامر يعني شاذان , المعنى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ , قَال: َ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ , قَالَ: تَزَوَّجْتُ , فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَزَوَّجْتَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا , فَقَالَ:" مَا لَكَ وَلِلْعَذَارَى وَلِعَابِهَا!"، قَالَ شُعْبَةُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , فَقَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ؟!" حَدَّثَنَاهُمَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ يَعْنِي شَاذَانَ , الْمَعْنَى.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے شادی کر لی ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے کس سے شادی کی ہے میں نے عرض کیا: کہ شوہردیدہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا کہ تم ایک دوسرے سے کھیلتے؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے نکاح کیوں نہ کیا کہ تم اس سے کھیلتے ہواور وہ تم سے کھیلتی؟ گزشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔