(حديث مرفوع) حدثنا سريج , حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي سلمة , عن محمد بن المنكدر , عن جابر بن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اريتني دخلت الجنة , فإذا انا بالرميصاء امراة ابي طلحة , وسمعت خشفة امامي , قلت من هذا يا جبريل؟، قال: هذا بلال"، قال:" ورايت قصرا ابيض بفنائه جارية , فقلت: لمن هذا القصر؟، قال: هذا لعمر بن الخطاب، فاردت ان ادخله فانظر إليه , فذكرت غيرتك"، فقال عمر: بابي انت وامي يا رسول الله , اوعليك اغار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرِيتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ , فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ , وَسَمِعْتُ خَشْفَةً أَمَامِي , قُلْتُ مَنْ هَذَا يَا جِبْرِيلُ؟، قَالَ: هَذَا بِلَالٌ"، قَالَ:" وَرَأَيْتُ قَصْرًا أَبْيَضَ بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ , فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟، قَالَ: هَذَا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ , فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ"، فَقَالَ عُمَرُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَوَعَلَيْكَ أَغَارُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں مجھے ابوطلحہ کی بیوی رمیصاء نظر آئی پھر میں نے اپنے آگے کسی کے جوتوں کی آہٹ سنی میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ بلال ہیں پھر میں نے ایک سفید رنگ کا محل دیکھا جس کے صحن میں ایک لونڈی پھر رہی تھی میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ محل عمربن خطاب کا ہے پہلے میں نے سوچا کہ اس میں داخل ہو کر اسے دیکھوں لیکن پھر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی سیدنا عمر کہنے لگے یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیا میں آپ پر غیرت کھاؤں گا۔