(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، حدثنا صالح بن محمد بن زائدة ، عن سالم بن عبد الله : انه كان مع مسلمة بن عبد الملك في ارض الروم، فوجد في متاع رجل غلول، فسال سالم بن عبد الله، فقال: حدثني عبد الله ، عن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من وجدتم في متاعه غلولا، فاحرقوه، قال: واحسبه قال: واضربوه"، قال: فاخرج متاعه في السوق، قال: فوجد فيه مصحفا، فسال سالما، فقال: بعه، وتصدق بثمنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّهُ كَانَ مَعَ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ فِي أَرْضِ الرُّومِ، فَوُجِدَ فِي مَتَاعِ رَجُلٍ غُلُولٌ، فَسَأَلَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ وَجَدْتُمْ فِي مَتَاعِهِ غُلُولًا، فَأَحْرِقُوهُ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَاضْرِبُوهُ"، قَالَ: فَأَخْرَجَ مَتَاعَهُ فِي السُّوقِ، قَالَ: فَوَجَدَ فِيهِ مُصْحَفًا، فَسَأَلَ سَالِمًا، فَقَالَ: بِعْهُ، وَتَصَدَّقْ بِثَمَنِهِ".
سیدنا سالم رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ وہ مسلمہ بن عبدالملک کے ساتھ ارض روم میں تھے کہ ایک آدمی کے سامان سے چوری کا مال غنیمت نکل آیا، لوگوں نے سیدنا سالم رحمہ اللہ علیہ سے اس مسئلے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے اپنے والد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطے سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث نقل کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جس شخص کے سامان میں سے تمہیں چوری کا مال غنیمت مل جائے، اس سامان کو آگ لگا دو“ اور شاید یہ بھی فرمایا کہ اس شخص کی پٹائی کرو۔ چنانچہ لوگوں نے اس کا سامان نکال کر بازار میں لا کر رکھا، اس میں سے ایک قرآن شریف بھی نکلا، لوگوں نے سالم سے اس کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ اسے بیچ کر اس کی قیمت صدقہ کر دو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف صالح بن محمد بن زائدة