(حديث مرفوع) حدثنا بهز , وعفان , قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن موسى بن طلحة عن ابيه ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم في رؤوس النخل، فقال:" ما يصنع هؤلاء؟" , قالوا: يلقحونه، يجعلون الذكر في الانثى , قال:" ما اظن ذلك يغني شيئا" , فاخبروا بذلك فتركوه، فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن كان ينفعهم فليصنعوه، فإني إنما ظننت ظنا، فلا تؤاخذوني بالظن، ولكن إذا اخبرتكم عن الله عز وجل بشيء فخذوه، فإني لن اكذب على الله شيئا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ فِي رُؤُوسِ النَّخْلِ، فَقَالَ:" مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟" , قَالُوا: يُلَقِّحُونَهُ، يَجْعَلُونَ الذَّكَرَ فِي الْأُنْثَى , قَالَ:" مَا أَظُنُّ ذَلِكَ يُغْنِي شَيْئًا" , فَأُخْبِرُوا بِذَلِكَ فَتَرَكُوهُ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنْ كَانَ يَنْفَعُهُمْ فَلْيَصْنَعُوهُ، فَإِنِّي إِنَّمَا ظَنَنْتُ ظَنًّا، فَلَا تُؤَاخِذُونِي بِالظَّنِّ، وَلَكِنْ إِذَا أَخْبَرْتُكُمْ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِشَيْءٍ فَخُذُوهُ، فَإِنِّي لَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا".
سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا جو کھجوروں کے باغات میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ”یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟“ لوگوں نے بتایا کہ یہ نر کھجور کو مادہ کھجور میں ملا رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میرا خیال نہیں ہے کہ اس سے کچھ فائدہ ہوتا ہو۔“ ان لوگوں کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے اس سال یہ عمل نہیں کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر معلوم ہوئی تو فرمایا کہ ”اگر انہیں اس سے کچھ فائدہ ہوتا ہو تو انہیں یہ کام کر لینا چاہئے، میں نے تو صرف ایک گمان اور خیال ظاہر کیا ہے، اس لئے میرے گمان پر عمل کرنا تمہارے لئے ضروری نہیں ہے، ہاں! البتہ جب میں تمہیں اللہ کے حوالے سے کوئی بات بتاؤں تو تم اس پر عمل کرو، کیونکہ میں اللہ پر کسی صورت جھوٹ نہیں باندھ سکتا۔“