(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن المغيرة ، عن ابي صادق ، عن ربيعة بن ناجذ ، عن علي رضي الله عنه، قال: جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، او دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم، بني عبد المطلب، فيهم رهط كلهم ياكل الجذعة، ويشرب الفرق، قال: فصنع لهم مدا من طعام، فاكلوا حتى شبعوا، قال: وبقي الطعام كما هو كانه لم يمس، ثم دعا بغمر، فشربوا حتى رووا، وبقي الشراب كانه لم يمس او لم يشرب، فقال:" يا بني عبد المطلب، إني بعثت لكم خاصة، وإلى الناس بعامة، وقد رايتم من هذه الآية ما رايتم، فايكم يبايعني على ان يكون اخي وصاحبي؟"، قال: فلم يقم إليه احد، قال: فقمت إليه، وكنت اصغر القوم، قال: فقال:" اجلس"، قال: ثلاث مرات، كل ذلك اقوم إليه، فيقول لي:" اجلس"، حتى كان في الثالثة ضرب بيده على يدي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِذٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فِيهِمْ رَهْطٌ كُلُّهُمْ يَأْكُلُ الْجَذَعَةَ، وَيَشْرَبُ الْفَرَقَ، قَالَ: فَصَنَعَ لَهُمْ مُدًّا مِنْ طَعَامٍ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، قَالَ: وَبَقِيَ الطَّعَامُ كَمَا هُوَ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ، ثُمَّ دَعَا بِغُمَرٍ، فَشَرِبُوا حَتَّى رَوَوْا، وَبَقِيَ الشَّرَابُ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ أَوْ لَمْ يُشْرَبْ، فَقَالَ:" يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، إِنِّي بُعِثْتُ لَكُمْ خَاصَّةً، وَإِلَى النَّاسِ بِعَامَّةٍ، وَقَدْ رَأَيْتُمْ مِنْ هَذِهِ الْآيَةِ مَا رَأَيْتُمْ، فَأَيُّكُمْ يُبَايِعُنِي عَلَى أَنْ يَكُونَ أَخِي وَصَاحِبِي؟"، قَالَ: فَلَمْ يَقُمْ إِلَيْهِ أَحَدٌ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، وَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، قَالَ: فَقَالَ:" اجْلِسْ"، قَالَ: ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ أَقُومُ إِلَيْهِ، فَيَقُولُ لِي:" اجْلِسْ"، حَتَّى كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى يَدِي.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدالمطلب کو دعوت پر جمع فرمایا، ان میں سے کچھ لوگ تو ایسے تھے کہ پورا پورا بکری کا بچہ کھا جاتے اور سولہ رطل کے برابر پانی پی جاتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کی دعوت میں صرف ایک مد (آسانی کے لئے ایک کلو فرض کر لیں) کھانا تیار کروایا، ان لوگوں نے کھانا شروع کیا تو اتنے سے کھانے میں وہ سب لوگ سیر ہوگئے اور کھانا ویسے ہی بچا رہا، محسوس ہوتا تھا کہ اسے کسی نے چھوا تک نہیں ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑا سا پانی منگوایا، وہ ان سب نے سیراب ہو کر پیا لیکن پانی اسی طرح بچا رہا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ ان تمام مراحل سے فراغت پا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”اے بنو عبدالمطلب! مجھے خصوصیت کے ساتھ تمہاری طرف اور عمومیت کے ساتھ پوری انسانیت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، اور تم نے کھانے کا یہ معجزہ تو دیکھ ہی لیا ہے، اب تم میں سے کون مجھ سے اس بات پر بیعت کرتا ہے کہ وہ میرا بھائی اور میرا ساتھی بنے؟“ اس پر کوئی بھی کھڑا نہ ہوا، یہ دیکھ کر - کہ اگرچہ میں سب سے چھوٹا ہوں - میں کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بیٹھ جانے کا حکم دیا اور تین مرتبہ اپنی بات کو دہرایا، اور تینوں مرتبہ اسی طرح ہوا کہ میں کھڑا ہو جاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بیٹھنے کا حکم دے دیتے، یہاں تک کہ تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر مارا (بیعت فرما لیا)۔