(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، ما لك تنوق في قريش ولا تزوج إلينا؟ قال:" وعندك شيء؟"، قال: قلت: نعم، ابنة حمزة، قال:" تلك ابنة اخي من الرضاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَلَا تَزَوَّجُ إِلَيْنَا؟ قَالَ:" وَعِنْدَكَ شَيْءٌ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، ابْنَةُ حَمْزَةَ، قَالَ:" تِلْكَ ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں! سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی۔ فرمایا: ”وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔“(دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)۔