(حديث موقوف) حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن سلمة بن كهيل ، عن عبد الله بن سبع ، قال: خطبنا علي رضي الله عنه، فقال:" والذي فلق الحبة، وبرا النسمة، لتخضبن هذه من هذه، قال: قال الناس: فاعلمنا من هو؟ والله لنبيرنه، او لنبيرن عترته، قال: انشدكم بالله ان يقتل غير قاتلي، قالوا: إن كنت قد علمت ذلك استخلف إذا، قال: لا، ولكن اكلكم إلى ما وكلكم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أخبرنا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَبُعٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ:" وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، لَتُخْضَبَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، قَالَ: قَالَ النَّاسُ: فَأَعْلِمْنَا مَنْ هُوَ؟ وَاللَّهِ لَنُبِيرَنَّهُ، أو لَنُبِيرَنَّ عِتْرَتَهُ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَنْ يُقْتَلَ غَيْرُ قَاتِلِي، قَالُوا: إِنْ كُنْتَ قَدْ عَلِمْتَ ذَلِكَ اسْتَخْلِفْ إِذًا، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَكِلُكُمْ إِلَى مَا وَكَلَكُمْ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن سبع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اس ذات کی قسم جو دانے کو پھاڑتی اور جاندار کو پیدا کرتی ہے! یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہو کر رہے گی۔ لوگوں نے کہا: امیر المومنین! ہمیں اس کا نام پتہ بتائیے، ہم اس کی نسل تک مٹا دیں گے، فرمایا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، کہیں میرے قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل نہ کر دینا، لوگوں نے عرض کیا کہ جب آپ کو یہ بات معلوم ہے تو پھر ہم پر اپنا نائب ہی مقرر کر دیجئے، فرمایا: نہیں، میں تمہیں اسی کیفیت پر چھوڑ کر جاؤں گا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لجهالة عبد الله بن سبع و لا نقطاع بين سلمة بن كهيل و بين عبد الله بن سبع