(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن المنهال اخو حجاج، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن النعمان بن سعد ، قال: قال رجل لعلي : يا امير المؤمنين، اي شهر تامرني ان اصوم بعد رمضان؟ فقال: ما سمعت احدا سال عن هذا بعد رجل سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي شهر تامرني ان اصوم بعد رمضان؟ فقال:" إن كنت صائما شهرا بعد رمضان فصم المحرم، فإنه شهر الله، وفيه يوم تاب على قوم، ويتوب فيه على قوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ أَخُو حَجَّاجٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعَلِيٍّ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ: مَا سَمِعْتُ أَحَدًا سَأَلَ عَنْ هَذَا بَعْدَ رَجُلٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا شَهْرًا بَعْدَ رَمَضَانَ فَصُمْ الْمُحَرَّمَ، فَإِنَّهُ شَهْرُ اللَّهِ، وَفِيهِ يَوْمٌ تَابَ عَلَى قَوْمٍ، وَيَتُوبُ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ".
نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: امیر المومنین! رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے کے روزے رکھنے کی تاکید کرتے ہیں؟ فرمایا کہ میں نے صرف ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا سوال کرتے ہوئے سنا تھا، اس کے بعد یہ واحد آدمی ہے جس سے میں یہ سوال سن رہا ہوں، اس کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”اگر تم رمضان کے بعد کسی مہینے کے روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہ محرم کے روزے رکھو، کیونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے، اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور اللہ ایک قوم کی توبہ قبول کرے گا۔“
حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن إسحاق الواسطي و جهالة النعمان بن سعد. وفي مسلم : 1163، عن ابي هريرة مرفوعاً : «افضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم.»