(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سلمة بن كهيل ، عن الشعبي ، ان عليا رضي الله عنه، قال لشراحة: لعلك استكرهت، لعل زوجك اتاك، لعلك؟ قالت: لا، فلما وضعت، جلدها، ثم رجمها، فقيل له: لم جلدتها، ثم رجمتها؟ قال:" جلدتها بكتاب الله، ورجمتها بسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِشَرَاحَةَ: لَعَلَّكِ اسْتُكْرِهْتِ، لَعَلَّ زَوْجَكِ أَتَاكِ، لَعَلَّكِ؟ قَالَتْ: لَا، فَلَمَّا وَضَعَتْ، جَلَدَهَا، ثُمَّ رَجَمَهَا، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ جَلَدْتَهَا، ثُمَّ رَجَمْتَهَا؟ قَالَ:" جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہو سکتا ہے تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو؟ شاید وہ تمہارا شوہر ہی ہو؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں ”نہیں“ کہتی رہی، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وضع حمل کے بعد اسے کوڑے مارے، اور پھر اس پر حد رجم جاری فرمائی، کسی نے پوچھا کہ آپ نے اسے دونوں سزائیں کیوں دیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح وفي خ : 6812، وهو مختصر بقصة الرجم دون الجلد