(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير ، اخبرنا ابو إسحاق ، عن شريح بن النعمان ، قال: وكان رجل صدق، عن علي رضي الله عنه، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان نستشرف العين والاذن، وان لا نضحي بعوراء، ولا مقابلة، ولا مدابرة، ولا شرقاء، ولا خرقاء"، قال زهير: فقلت لابي إسحاق: اذكر عضباء؟ قال: لا، قلت: ما المقابلة؟ قال: هي التي يقطع طرف اذنها، قلت: فالمدابرة؟ قال: التي يقطع مؤخر الاذن، قلت: ما الشرقاء؟ قال: التي يشق اذنها، قلت: فما الخرقاء؟ قال: التي تخرق اذنها السمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ: وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ، وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِعَوْرَاءَ، وَلَا مُقَابَلَةٍ، وَلَا مُدَابَرَةٍ، وَلَا شَرْقَاءَ، وَلَا خَرْقَاءَ"، قَالَ زُهَيْرٌ: فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاقَ: أَذَكَرَ عَضْبَاءَ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: مَا الْمُقَابَلَةُ؟ قَالَ: هِيَ الَّتِي يُقْطَعُ طَرَفُ أُذُنِهَا، قُلْتُ: فَالْمُدَابَرَةُ؟ قَالَ: الَّتِي يُقْطَعُ مُؤَخَّرُ الْأُذُنِ، قُلْتُ: مَا الشَّرْقَاءُ؟ قَالَ: الَّتِي يُشَقُّ أُذُنُهَا، قُلْتُ: فَمَا الْخَرْقَاءُ؟ قَالَ: الَّتِي تَخْرِقُ أُذُنَهَا السِّمَةُ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ”قربانی کے جانور کے کان اور آنکھ اچھی طرح دیکھ لیں، کانے جانور کی قربانی نہ کریں، مقابلہ، مدابرہ، شرقاء یا خرقاء کی قربانی نہ کریں۔“ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابواسحاق سے پوچھا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عضباء کا ذکر بھی کیا تھا یا نہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ پھر میں نے پوچھا کہ مقابلہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: وہ جانور جس کے کان کا ایک کنارہ کٹا ہوا ہو، پھر میں نے پوچھا کہ مدابرہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: وہ جانور جس کا کان پیچھے سے کٹا ہوا ہو، میں نے شرقاء کا معنی پوچھا تو فرمایا: جس کا کان چیرا ہوا ہو، میں نے خرقاء کا معنی پوچھا تو انہوں بتایا: وہ جانور جس کا کان پھٹ گیا ہو۔
حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف، زهير سمع من أبي أسحاق بعد تغيره