مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 120
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان الحكم بن نافع ، حدثنا ابو بكر بن عبد الله ، عن راشد بن سعد ، عن حمزة بن عبد كلال ، قال: سار عمر بن الخطاب إلى الشام بعد مسيره الاول كان إليها، حتى إذا شارفها، بلغه ومن معه ان الطاعون فاش فيها، فقال له اصحابه: ارجع ولا تقحم عليه، فلو نزلتها وهو بها لم نر لك الشخوص عنها، فانصرف راجعا إلى المدينة، فعرس من ليلته تلك، وانا اقرب القوم منه، فلما انبعث، انبعثت معه في اثره، فسمعته يقول: ردوني عن الشام بعد ان شارفت عليه، لان الطاعون فيه، الا وما منصرفي عنه بمؤخر في اجلي، وما كان قدوميه بمعجلي عن اجلي، الا ولو قد قدمت المدينة ففرغت من حاجات لا بد لي منها فيها، لقد سرت حتى ادخل الشام، ثم انزل حمص، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ليبعثن الله منها يوم القيامة سبعين الفا لا حساب عليهم ولا عذاب عليهم، مبعثهم فيما بين الزيتون، وحائطها في البرث الاحمر منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ حُمْزةَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ ، قَالَ: سَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى الشَّامِ بَعْدَ مَسِيرِهِ الْأَوَّلِ كَانَ إِلَيْهَا، حَتَّى إِذَا شَارَفَهَا، بَلَغَهُ وَمَنْ مَعَهُ أَنَّ الطَّاعُونَ فَاشٍ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: ارْجِعْ وَلَا تَقَحَّمْ عَلَيْهِ، فَلَوْ نَزَلْتَهَا وَهُوَ بِهَا لَمْ نَرَ لَكَ الشُّخُوصَ عَنْهَا، فَانْصَرَفَ رَاجِعًا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَعَرَّسَ مِنْ لَيْلَتِهِ تِلْكَ، وَأَنَا أَقْرَبُ الْقَوْمِ مِنْهُ، فَلَمَّا انْبَعَثَ، انْبَعَثْتُ مَعَهُ فِي أَثَرِهِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: رَدُّونِي عَنِ الشَّامِ بَعْدَ أَنْ شَارَفْتُ عَلَيْهِ، لِأَنَّ الطَّاعُونَ فِيهِ، أَلَا وَمَا مُنْصَرَفِي عَنْهُ بمُؤَخِّرٌ فِي أَجَلِي، وَمَا كَانَ قُدُومِيهِ بمُعَجِّلِي عَنْ أَجَلِي، أَلَا وَلَوْ قَدْ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَفَرَغْتُ مِنْ حَاجَاتٍ لَا بُدّ لِي مِنْهَا فيها، لَقَدْ سِرْتُ حَتَّى أَدْخُلَ الشَّامَ، ثُمَّ أَنْزِلَ حِمْصَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيَبْعَثَنَّ اللَّهُ مِنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ عَلَيْهِمْ، مَبْعَثُهُمْ فِيمَا بَيْنَ الزَّيْتُونِ، وَحَائِطِهَا فِي الْبَرْثِ الْأَحْمَرِ مِنْهَا".
حمرہ بن عبد کلال کہتے ہیں کہ پہلے سفر شام کے بعد ایک مرتبہ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب اس کے قریب پہنچے تو آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو یہ خبر ملی کی شام میں طاعون کی وباء پھوٹ پڑی ہے، ساتھیوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہیں سے واپس لوٹ چلیے، آگے مت بڑھیے، اگر آپ وہاں چلے گئے اور واقعی یہ وباء وہاں پھیلی ہوئی ہو تو ہمیں آپ کو وہاں سے منتقل کرنے کی کوئی صورت پیش نہیں آئے گی۔ چنانچہ مشورہ کے مطابق سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ واپس آ گئے، اس رات جب آپ نے آخری پہر میں پڑاؤ ڈالا تو میں آپ کے سب سے زیادہ قریب تھا، جب وہ اٹھے تو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے اٹھ گیا، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں شام کے قریب پہنچ گیا تھا لیکن یہ لوگ مجھے وہاں سے اس بناء پر واپس لے آئے کہ وہاں طاعون کی وباء پھیلی ہوئی ہے، حالانکہ وہاں سے واپس آ جانے کی بناء پر میری موت کے وقت میں تو تاخیر ہو نہیں سکتی اور یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ میری موت کا پیغام جلد آ جائے، اس لئے اب میرا ارادہ یہ ہے کہ اگر میں مدینہ منورہ پہنچ کر ان تمام ضروری کاموں سے فارغ ہو گیا جن میں میری موجودگی ضروری ہے تو میں شام کی طرف دوبارہ ضرور روانہ ہوں گا اور شہر حمص میں پڑاؤ کروں گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے ستر ہزار ایسے بندوں کو اٹھائے گا جن کا نہ حساب ہو گا اور نہ ہی عذاب اور ان کے اٹھائے جانے کی جگہ زیتون کے درخت اور سرخ و نرم زمین میں اس کے باغ کے درمیان ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن عبد الله وحمرة بن عبد كلال


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.