(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، حدثنا علي ، ان فاطمة رضي الله عنها اشتكت ما تلقى من اثر الرحى في يدها، واتى النبي صلى الله عليه وسلم سبي، فانطلقت فلم تجده، ولقيت عائشة رضي الله عنها، فاخبرتها، فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته عائشة بمجيء فاطمة رضي الله عنها إليها، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم وقد اخذنا مضاجعنا، فذهبنا لنقوم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" على مكانكما"، فقعد بيننا حتى وجدت برد قدميه على صدري، فقال:" الا اعلمكما خيرا مما سالتما؟ إذا اخذتما مضاجعكما ان تكبرا الله اربعا وثلاثين، وتسبحاه ثلاثا وثلاثين، وتحمداه ثلاثا وثلاثين، فهو خير لكما من خادم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَنَّ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَى فِي يَدِهَا، وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ، وَلَقِيَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَخْبَرَتْهَا، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَيْهَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى مَكَانِكُمَا"، فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَا؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا أَنْ تُكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ آٹا پیس پیس کر ہاتھوں میں نشان پڑگئے ہیں، اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ قیدی آئے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے، تو وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتا کر واپس آگئیں۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی، چنانچہ رات کو جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، ہم نے کھڑا ہونا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی جگہ رہو“، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھ گئے - حتی کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی - اور فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔“