(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني إبراهيم بن الحجاج ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن زاذان ، ان علي بن ابي طالب شرب قائما، فنظر الناس فانكروا ذلك عليه، فقال علي رضي الله عنه: ما تنظرون؟!" إن اشرب قائما، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما، وإن اشرب قاعدا، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قاعدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ زَاذَانَ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ شَرِبَ قَائِمًا، فَنَظَرَ النَّاسُ فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا تَنْظُرُونَ؟!" إِنْ أَشْرَبْ قَائِمًا، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا، وَإِنْ أَشْرَبْ قَاعِدًا، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَاعِدًا".
زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا، لوگ ان کی طرف تعجب سے دیکھنے لگے، انہوں نے فرمایا: مجھے کیوں گھور گھور کر دیکھ رہے ہو؟ اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کیا ہے، اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔