(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا عاصم بن كليب الجرمي ، عن ابي بردة بن ابي موسى ، قال: كنت جالسا مع ابي، فجاء علي، فقام علينا فسلم، ثم امر ابا موسى بامور من امور الناس، قال: ثم قال علي رضي الله عنه: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سل الله الهدى وانت تعني بذلك هداية الطريق، واسال الله السداد وانت تعني بذلك تسديدك السهم"، ونهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان اجعل خاتمي في هذه او هذه: السبابة والوسطى"، قال: فكان قائما، فما ادري في ايتهما، قال: ونهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن الميثرة وعن القسية". قلنا له: يا امير المؤمنين، واي شيء الميثرة؟ قال: شيء يصنعه النساء لبعولتهن على رحالهن، قال: قلنا: وما القسية؟ قال: ثياب تاتينا من قبل الشام مضلعة، فيها امثال الاترج، قال: قال ابو بردة: فلما رايت السبني عرفت انها هي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي، فَجَاءَ عَلِيٌّ، فَقَامَ عَلَيْنَا فَسَلَّمَ، ثُمَّ أَمَرَ أَبَا مُوسَى بِأُمُورٍ مِنْ أُمُورِ النَّاسِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَلْ اللَّهَ الْهُدَى وَأَنْتَ تَعْنِي بِذَلِكَ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ، وَاسْأَلْ اللَّهَ السَّدَادَ وَأَنْتَ تَعْنِي بِذَلِكَ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ"، وَنَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ أَوْ هَذِهِ: السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى"، قَالَ: فَكَانَ قَائِمًا، فَمَا أَدْرِي فِي أَيَّتِهِمَا، قَالَ: وَنَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ الْمِيثَرَةِ وَعَنِ الْقَسِّيَّةِ". قُلْنَا لَهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَيُّ شَيْءٍ الْمِيثَرَةُ؟ قَالَ: شَيْءٌ يَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى رِحَالِهِنَّ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنْ قِبَلِ الشَّامِ مُضَلَّعَةٌ، فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَلَمَّا رَأَيْتُ السَّبَنِيَّ عَرَفْتُ أَنَّهَا هِيَ.
ابوبردہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے، انہوں نے آ کر ہمیں سلام کیا اور میرے والد صاحب کو لوگوں کا کوئی معاملہ سپرد فرمایا، اور فرمانے لگے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ”اللہ سے ہدایت کی دعا مانگا کرو، اور ہدایت سے ہدایت الطریق مراد لے لیا کرو، اور اللہ سے درستگی اور سداد کی دعا کیا کرو، اور آپ اس سے تیر کی درستگی مراد لے لیا کرو۔“ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شہادت یا درمیان والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے تھے اس لئے انگلیوں کا اشارہ میں صحیح طور پر سمجھ نہ سکا، پھر انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سرخ دھاری دار اور ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے، ہم نے پوچھا: امیر المومنین! ”میثرہ“(یہ لفظ حدیث میں استعمال ہوا ہے) سے کیا مراد ہے؟ یہ کیا چیز ہوتی ہے؟ فرمایا: عورتیں اپنے شوہروں کی سواری کے کجاوے پر رکھنے کے لئے ایک چیز بناتی تھیں (جسے زین پوش کہا جاتا ہے) اس سے وہ مراد ہے، پھر ہم نے پوچھا کہ ”قسیہ“ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: شام کے وہ کپڑے جن میں اترج جیسے نقش و نگار بنے ہوتے تھے۔ ابوبردہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب میں نے کتان کے بنے ہوئے کپڑے دیکھے تو میں سمجھ گیا کہ یہ وہی ہیں۔