(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا زائدة عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا مع جنازة في بقيع الغرقد، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس وجلسنا حوله، ومعه مخصرة ينكت بها، ثم رفع بصره، فقال:" ما منكم من نفس منفوسة إلا وقد كتب مقعدها من الجنة والنار، إلا قد كتبت شقية او سعيدة"، فقال القوم: يا رسول الله، افلا نمكث على كتابنا وندع العمل، فمن كان من اهل السعادة فسيصير إلى السعادة، ومن كان من اهل الشقوة فسيصير إلى الشقوة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بل اعملوا، فكل ميسر، اما من كان من اهل الشقوة فإنه ييسر لعمل الشقوة، واما من كان من اهل السعادة فإنه ييسر لعمل السعادة"، ثم قرا: فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى واما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى سورة الليل آية 5 - 10.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ يَنْكُتُ بِهَا، ثُمَّ رَفَعَ بَصَرَهُ، فَقَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، إِلَّا قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً"، فَقَالَ الْقَوْمُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشِّقْوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى الشِّقْوَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلْ اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ، أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشِّقْوَةِ فَإِنَّهُ يُيَسَّرُ لِعَمَلِ الشِّقْوَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يُيَسَّرُ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ"، ثُمَّ قَرَأَ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 5 - 10.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ کسی جنازے کے ساتھ بقیع میں تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ - خواہ جنت ہو یا جہنم - اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے، اور یہ لکھا جا چکا ہے کہ وہ شقی ہے یا سعید؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر ہم اپنی کتاب پر بھروسہ کر کے عمل کو چھوڑ نہ دیں؟ کیونکہ جو اہل سعادت میں سے ہو گا وہ سعادت حاصل کر لے گا، اور جو اہل شقاوت میں سے ہو گا وہ شقاوت پا لے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى، فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى﴾ [الليل: 5-7] »”جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی تو یقینا ہم آسان راستے کے اسباب پیدا کر دیں گے۔“