مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 1063
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن حنش الكناني ، ان قوما باليمن حفروا زبية لاسد، فوقع فيها، فتكاب الناس عليه، فوقع فيها رجل فتعلق بآخر، ثم تعلق الآخر بآخر، حتى كانوا فيها اربعة، فتنازع في ذلك حتى اخذ السلاح بعضهم لبعض، فقال لهم علي رضي الله عنه: اتقتلون مائتين في اربعة؟ ولكن ساقضي بينكم بقضاء إن رضيتموه: للاول ربع الدية، وللثاني ثلث الدية، وللثالث نصف الدية، وللرابع الدية، فلم يرضوا بقضائه، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ساقضي بينكم بقضاء"، قال: فاخبر بقضاء علي رضي الله عنه، فاجازه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ حَنَشٍ الْكِنَانِيِّ ، أَنَّ قَوْمًا بِالْيَمَنِ حَفَرُوا زُبْيَةً لِأَسَدٍ، فَوَقَعَ فِيهَا، فَتَكَابَّ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَوَقَعَ فِيهَا رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ، ثُمَّ تَعَلَّقَ الْآخَرُ بِآخَرَ، حَتَّى كَانُوا فِيهَا أَرْبَعَةً، فَتَنَازَعَ فِي ذَلِكَ حَتَّى أَخَذَ السِّلَاحَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ، فَقَالَ لَهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَتَقْتُلُونَ مِائَتَيْنِ فِي أَرْبَعَةٍ؟ وَلَكِنْ سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ إِنْ رَضِيتُمُوهُ: لِلْأَوَّلِ رُبُعُ الدِّيَةِ، وَلِلثَّانِي ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَلِلثَّالِثِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَلِلرَّابِعِ الدِّيَةُ، فَلَمْ يَرْضَوْا بِقَضَائِهِ، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ"، قَالَ: فَأُخْبِرَ بِقَضَاءِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَجَازَهُ.
حنش کنانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یمن میں ایک قوم نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا، شیر اس میں گر پڑا، اچانک ایک آدمی بھی اس گڑھے میں گر پڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گر پڑے۔ (اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کر دیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، چنانچہ شیر ہلاک ہو گیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے)۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ آ پہنچے اور کہنے لگے: کیا تم چار آدمیوں کے بدلے دو سو آدمیوں کو قتل کرنا چاہتے ہو؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہو گئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہو گیا۔ فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو، اور چوتھے کو مکمل دیت دے دو، دوسرے کو ایک تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو۔ ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا)۔ چنانچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں۔ اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا: یا رسول اللہ! سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو نافذ کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حنش


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.