(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن رجل من قريش من بني سهم، عن رجل منهم يقال له: ماجدة ، قال: عارمت غلاما بمكة، فعض اذني، فقطع منها، او: عضضت اذنه، فقطعت منها، فلما قدم علينا ابو بكر حاجا، رفعنا إليه، فقال: انطلقوا بهما إلى عمر بن الخطاب، فإن كان الجارح بلغ ان يقتص منه فليقتص، قال: فلما انتهي بنا إلى عمر ، نظر إلينا، فقال: نعم، قد بلغ هذا ان يقتص منه، ادعوا لي حجاما، فلما ذكر الحجام، قال: اما إني قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" قد اعطيت خالتي غلاما، وانا ارجو ان يبارك الله لها فيه، وقد نهيتها ان تجعله حجاما او قصابا او صائغا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي سَهْمٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ: مَاجِدَةُ ، قَالَ: عَارَمْتُ غُلَامًا بِمَكَّةَ، فَعَضَّ أُذُنِي، فَقَطَعَ مِنْهَا، أَوْ: عَضِضْتُ أُذُنَهُ، فَقَطَعْتُ مِنْهَا، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ حَاجًّا، رُفِعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: انْطَلِقُوا بِهِمَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَإِنْ كَانَ الْجَارِحُ بَلَغَ أَنْ يُقْتَصَّ مِنْهُ فَلْيَقْتَصَّ، قَالَ: فَلَمَّا انْتُهِيَ بِنَا إِلَى عُمَرَ ، نَظَرَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: نَعَمْ، قَدْ بَلَغَ هَذَا أَنْ يُقْتَصَّ مِنْهُ، ادْعُوا لِي حَجَّامًا، فَلَمَّا ذَكَرَ الْحَجَّامَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَدْ أَعْطَيْتُ خَالَتِي غُلَامًا، وَأَنَا أَرْجُو أَنْ يُبَارِكَ اللَّهُ لَهَا فِيهِ، وَقَدْ نَهَيْتُهَا أَنْ تَجْعَلَهُ حَجَّامًا أَوْ قَصَّابًا أَوْ صَائِغًا".
ماجدہ نامی ایک شخص بیان کرتا ہے کہ میں نے ایک مرتبہ مکہ مکرمہ میں ایک لڑکے کی ہڈی سے گوشت چھیل ڈالا، اس نے میرا کان اپنے دانتوں میں چبا کر کاٹ ڈالا، جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ حج کے ارادے سے ہمارے یہاں تشریف لائے تو یہ معاملہ ان کی خدمت میں پیش کیا گیا، انہوں نے فرمایا کہ ان دونوں کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے جاؤ، اگر زخم لگانے والا قصاص کے درجے تک پہنچتا ہو تو اس سے قصاص لینا چاہیے۔ جب ہمیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے جایا گیا اور انہوں نے ہمارے احوال سنے تو فرمایا: ہاں! یہ قصاص کے درجے تک پہنچتا ہے اور فرمایا کہ میرے پاس حجام کو بلا کر لاؤ، جب حجام کا ذکر آیا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام دیا ہے اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ان کے لئے باعث برکت بنائے گا اور میں نے انہیں اس بات سے منع کیا ہے کہ اسے حجام یا قصائی یا رنگ ریز بنائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل من بني سهم، وجهالة ماجدة