(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، عن علي رضي الله عنه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية، وامر عليهم رجلا من الانصار، وامرهم ان يسمعوا له ويطيعوا، قال: فاغضبوه في شيء، فقال: اجمعوا لي حطبا، فجمعوا حطبا، ثم قال: اوقدوا نارا، فاوقدوا له نارا، فقال: الم يامركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسمعوا لي وتطيعوا؟ قالوا: بلى، قال: فادخلوها، قال: فنظر بعضهم إلى بعض، فقالوا: إنما فررنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اجل النار، فكانوا كذلك إذ سكن غضبه، وطفئت النار، قال: فلما قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم ذكروا ذلك له، فقال:" لو دخلوها ما خرجوا منها، إنما الطاعة في المعروف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا، قَالَ: فَأَغْضَبُوهُ فِي شَيْءٍ، فَقَالَ: اجْمَعُوا لِي حَطَبًا، فَجَمَعُوا حَطَبًا، ثُمَّ قَالَ: أَوْقِدُوا نَارًا، فَأَوْقَدُوا لَهُ نَارًا، فَقَالَ: أَلَمْ يَأْمُرْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَسْمَعُوا لِي وَتُطِيعُوا؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَادْخُلُوهَا، قَالَ: فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ النَّارِ، فَكَانُوا كَذَلِكَ إِذْ سَكَنَ غَضَبُهُ، وَطَفِئَتْ النَّارُ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور ایک انصاری کو ان کا امیر مقرر کر دیا، اور لوگوں کو اس کی بات سننے اور اطاعت کرنے کا حکم دیا، جب وہ لوگ روانہ ہوئے تو راستے میں اس انصاری کو کسی بات پر غصہ آگیا، اس نے کہا کہ لکڑیاں اکٹھی کرو، اس کے بعد اس نے آگ منگوا کر لکڑیوں میں آگ لگا دی اور کہا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بات سننے اور اطاعت کرنے کا حکم نہیں دیا تھا؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، اس نے کہا: پھر اس آگ میں داخل ہو جاؤ۔ لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے اور کہنے لگے کہ آگ ہی سے تو بھاگ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ ہوئے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد اس کا غصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا اور آگ بجھ گئی۔ جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا واقعہ بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اس میں ایک مرتبہ داخل ہو جاتے تو پھر کبھی اس میں سے نکل نہ سکتے، یاد رکھو! اطاعت کا تعلق تو صرف نیکی کے کاموں سے ہے۔“