وعن انس: راى النبي صلى الله عليه وسلم نخامة في القبلة فشق ذلك عليه حتى رئي في وجهه فقام فحكه بيده فقال: «إن احدكم إذا قام في صلاته فإنما يناجي ربه او إن ربه بينه وبين القبلة فلا يبزقن احدكم قبل قبلته ولكن عن يساره او تحت قدمه» ثم اخذ طرف ردائه فبصق فيه ثم رد بعضه على بعض فقال: «او يفعل هكذا» . رواه البخاري وَعَن أنس: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجهه فَقَامَ فحكه بِيَدِهِ فَقَالَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صلَاته فَإِنَّمَا يُنَاجِي ربه أَو إِن رَبَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَلَا يَبْزُقَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ قِبْلَتِهِ وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ» ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَصَقَ فِيهِ ثُمَّ رَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ: «أَوْ يفعل هَكَذَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبلہ (کی طرف دیوار) میں تھوک دیکھا تو یہ آپ پر اس قدر شاق گزرا کہ اس کے اثرات آپ کے چہرے پر نمایاں ہو گئے۔ پس آپ کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے اسے صاف کیا، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے، کیونکہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے مابین ہوتا ہے، پس تم میں سے کوئی اپنے قبلہ کی طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے پاؤں کے نیچے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا پھر اس میں تھوکا اور اس (کپڑے) کو ایک دوسرے کے ساتھ مل دیا اور فرمایا: ”یا پھر وہ اس طرح کر لے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (405)»