وعن السائب بن يزيد قال: كنت نائما في المسجد فحصبني رجل فنظرت فإذا عمر بن الخطاب فقال اذهب فاتني بهذين فجئته بهما فقال: ممن انتما او من اين انتما قالا: من اهل الطائف. قال: لو كنتما من اهل المدينة لاوجعتكما ترفعان اصواتكما في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم. رواه البخاري وَعَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِد فحصبني رجل فَنَظَرت فَإِذا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ فَجِئْتُهُ بِهِمَا فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتُمَا أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا قَالَا: مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ. قَالَ: لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَأَوْجَعْتُكُمَا تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں سویا ہوا تھا تو کسی آدمی نے مجھے کنکری ماری، میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے فرمایا: جاؤ اور ان دونوں آدمیوں کو میرے پاس لاؤ، میں انہیں ان کے پاس لے آیا، تو انہوں نے فرمایا: تم کس قبیلے سے ہو اور کہاں سے ہو؟ انہوں نے کہا: اہل طائف سے، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم اہل مدینہ سے ہوتے تو میں تمہیں ضرور سزا دیتا، تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کرتے ہو۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (470)»