وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن بلالا يؤذن بليل فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم» ثم قال: وكان رجلا اعمى لا ينادي حتى يقال له: اصبحت اصبحت وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن بِلَالًا يُؤذن بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُوم» ثمَّ قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُنَادِي حَتَّى يُقَالَ لَهُ: أَصبَحت أَصبَحت
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بلال (طلوع فجر سے پہلے) رات کے وقت اذان دیتے ہیں، پس جب تک ام مکتوم اذان نہ دیں تم (سحری) کھاتے رہو۔ “ روای بیان کرتے ہیں، ابن مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا شخص تھے، اور جب تک انہیں یہ نہ کہا جاتا کہ صبح ہو گئی، وہ اذان نہیں دیتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (617) و مسلم (36. 38 / 1092)»