وعن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يعجب ربك من راعي غنم في راس شظية للجبل يؤذن بالصلاة ويصلي فيقول الله عز وجل انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم الصلاة يخاف مني قد غفرت لعبدي وادخلته الجنة» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَعْجَبُ رَبُّكَ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ شَظِيَّةٍ لِلْجَبَلِ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا رب پہاڑ کی چوٹی پر بکریاں چرانے والے اس شخص سے خوش ہوتا ہے جو نماز کے لیے اذان کہتا ہے اور نماز پڑھتا ہے، چنانچہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے اس بندے کو دیکھو، وہ اذان کہتا ہے اور نماز پڑھتا ہے، وہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل فرما دیا۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1203) والنسائي (20/2 ح 667) [و صححه ابن حبان: 260]»