وعن زيد بن ثابت قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر بالهاجرة ولم يكن يصلي صلاة اشد على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منها فنزلت (حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى) وقال إن قبلها صلاتين وبعدها صلاتين. رواه احمد وابو داود وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي صَلَاةً أَشَدَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا فَنَزَلَتْ (حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى) وَقَالَ إِنَّ قَبْلَهَا صَلَاتَيْنِ وَبَعْدَهَا صَلَاتَيْنِ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ظہر بہت جلد پڑھا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر سب سے زیادہ پر مشقت نماز یہی تھی، پس یہ آیت نازل ہوئی، ”نمازوں کی پابندی و حفاظت کرو اور بالخصوص نماز وسطیٰ کی۔ “ راوی نے کہا: کیونکہ اس سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں، اور اس کے بعد بھی دو نمازیں ہیں۔ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (183/5 ح 21931) و أبو داود (411) [والنسائي في الکبري (357) وصححه ابن حزم في المحلي (250/4) و ذکر کلامًا.]»