وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل وملائكة بالنهار ويجتمعون في صلاة الفجر وصلاة العصر ثم يعرج الذين باتوا فيكم فيسالهم ربهم وهو اعلم بهم كيف تركتم عبادي فيقولون تركناهم وهم يصلون واتيناهم وهم يصلون» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يصلونَ وأتيناهم وهم يصلونَ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن کے وقت فرشتے یکے بعد دیگرے تمہارے پاس آتے رہتے ہیں اور وہ نماز فجر اور نماز عصر میں اکٹھے ہوتے ہیں، پھر وہ فرشتے، جنہوں نے تمہارے ہاں رات بسر کی ہوتی ہے، اوپر چڑھتے ہیں، ان کا رب ان سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان کے متعلق بہتر جانتا ہے، تم نے میرے بندوں کو کس حال (یعنی آخری عمل) پر چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں، جب ہم ان کے پاس سے آئے تو وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، اور جب ان کے پاس گئے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (555) و مسلم (210/ 632)»