وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الازد ازد الله في الارض يريد الناس ان يضعوهم ويابى الله إلا ان يرفعهم ولياتين على الناس زمان يقول الرجل: يا ليت ابي كان ازديا ويا ليت امي كانت ازدية رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَزْدُ أَزْدُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ يُرِيدُ النَّاسُ أَنْ يَضَعُوهُمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يَرْفَعَهُمْ وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَقُولُ الرَّجُلُ: يَا لَيْتَ أَبِي كَانَ أَزْدِيًا وَيَا لَيْتَ أُمِّي كَانَتْ أَزْدِيَّةً رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ازد قبیلہ زمین پر اللہ کا لشکر ہے، لوگ چاہتے ہیں کہ وہ انہیں نیچا دکھائیں لیکن اللہ نے اس بات کا انکار فرما دیا ہے، وہ انہیں رفعت ہی عطا فرماتا ہے، لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ آدمی خواہش کرے گا کہ کاش میرا والد ازدی ہوتا اور کاش میری والدہ ازدی ہوتی۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3937) ٭ فيه صالح بن عبد الکبير: لا مجھول. بل ھو ثقه أو صدوق- انظر الحديث 111 ص 6»