وعنه قا ل: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بإناء وهو بالزوراء فوضع يده في الإناء فجعل الماء ينبع من بين اصابعه فتوضا القوم قال قتادة: قلت لانس: كم كنتم؟ قال: ثلاثمائة او زهاء ثلاثمائة. متفق عليه وَعنهُ قا ل: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ وَهُوَ بِالزَّوْرَاءِ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَمْ كُنْتُمْ؟ قَالَ: ثلاثمائةٍ أَو زهاءَ ثلاثمائةٍ. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زوراء کے مقام پر تھے کہ ایک برتن آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا، آپ نے اپنا دست مبارک برتن میں رکھا تو آپ کی انگلیوں سے پانی پھوٹنے لگا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس سے وضو کیا، قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم کتنے تھے؟ انہوں نے فرمایا، تین سو یا تقریباً تین سو۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3572) و مسلم (7، 6/ 2279)»