وعن انس ان اهل المدينة فزعوا مرة فركب النبي صلى الله عليه وسلم فرسا لابي طلحة بطيئا وكان يقطف فلما رجع قال: «وجدنا فرسكم هذا بحرا» . فكان بعد ذلك لا يجارى وفي رواية: فما سبق بعد ذلك اليوم. رواه البخاري وَعَن أنسٍ أَنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَزِعُوا مَرَّةً فَرَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ بَطِيئًا وَكَانَ يَقْطِفُ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: «وَجَدْنَا فَرَسَكُمْ هَذَا بَحْرًا» . فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ لَا يُجَارَى وَفِي رِوَايَةٍ: فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ والے گھبراہٹ کا شکار ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر، جس پر زین نہیں تھی، سوار ہو گئے، وہ سست رفتار تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لائے تو فرمایا: ”ہم نے تمہارے اس گھوڑے کو دریا (یعنی تیز رفتار) پایا۔ “ پھر اس کے بعد یہ گھوڑا کسی دوسرے گھوڑے کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا تھا، ایک دوسری روایت میں ہے: اس روز کے بعد کوئی گھوڑا اس کے آگے نہیں بڑھ سکا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «[متفق عليه]، رواه البخاري (2867 و الرواية الثانية: 2969) و مسلم (48/ 2307)»