وعن ام سليم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ياتيها فيقيل عندها فتبسط نطعا فيقيل عليه وكان كثير العرق فكانت تجمع عرقه فتجعله في الطيب. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «يا ام سليم ما هذا؟» قالت: عرقك نجعله في طيبنا وهو من اطيب الطيب وفي رواية قالت: يا رسول الله نرجو بركته لصبياننا قال: «اصبت» . متفق عليه وَعَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا فَتَبْسُطُ نِطْعًا فَيَقِيلُ عَلَيْهِ وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ فَكَانَتْ تَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا؟» قَالَتْ: عَرَقُكَ نَجْعَلُهُ فِي طِيبِنَا وَهُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا قَالَ: «أصبت» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ام سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ہا�� تشریف لایا کرتے اور وہیں قیلولہ فرمایا کرتے تھے، وہ چمڑے کی چٹائی بچھا دیتیں اور آپ اس پر قیلولہ فرماتے، آپ کو پسینہ بہت آتا تھا، وہ آپ کا پسینہ جمع کر لیتیں اور پھر اسے خوشبو میں شامل کر لیتیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ام سلیم! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: آپ کا پسینہ ہے، ہم اسے اپنی خوشبو کے ساتھ ملا لیتے ہیں، آپ کا پسینہ ایک بہترین خوشبو ہے، ایک دوسری روایت میں ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اس کے ذریعے اپنے بچوں کے لیے برکت حاصل کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ٹھیک کیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6281) و مسلم (85. 83 / 2331)»