وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نحن احق بالشك من إبراهيم إذ قال: (رب ارني كيف تحيي الموتى) ويرحم الله لوطا لقد كان ياوي إلى ركن شديد ولو لبثت في السجن طول ما لبث يوسف لاجبت الداعي. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ: (رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تحيي الْمَوْتَى) وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہم ابراہیم ؑ کے مقابلے میں شک کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں، جب انہوں نے کہا: ”رب جی! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا۔ “ اللہ لوط ؑ پر رحم فرمائے وہ زبردست سہارے (یعنی اللہ تعالیٰ) کی پناہ لیتے تھے، اور اگر میں اتنی مدت تک، جتنی مدت تک یوسف ؑ قید خانے میں رہے، قید خانے میں رہتا تو میں بلانے والے کی بات ضرور مان لیتا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3372) و مسلم (152/ 151)»